The Gold Story , My sold gold, Pakistan
السلام علیکم ،
مجھے بہت عرصے کے بعد کچھ ایسا نیا ملا ہے جس کے اوپر لکھتے ہوئے میں بہت پرجوش ہوں۔کیونکہ یہ جو موضوع ہمیں ملا ہے یہ ایک ایسا موضوع ہے جو کہ ہر عورت کی کمزوری ہوتی ہے۔
سونا دنیا کی ایک ایسی چیز ہے جس کے لیے ہر عورت بخوشی مان جاتی ہے۔عموما ایک عورت کو اس کی شادی کے موقع پر گولڈ ضرور ملتا ہے۔کچھ عورتیں ایسی بھی ہوتی ہیں جن کو ضروری نہیں ہے کہ شادی کے موقع پر ملے مگر وہ شادی سے پہلے یا بعد میں بھی گولڈ کی مالک بن جاتی ہیں۔اور کچھ کا تو یہ حال ہے کہ انہوں نے گولڈ کی شکل بھی نہیں دیکھی۔
میرے ساتھ بھی ایسا ہی تھا۔اج سے 22 سال پہلے جب میری شادی ہوئی تو میرے شادی کے موقع پر میرے باپ نے اور میرے سسر نے مجھے اتنی مقدار میں سونے کی جیولری دی کہ عام طور پر لوگ سوچ بھی نہیں سکتے۔اج کے زمانے میں جب کہ ایک تولہ سونا بناتے ہوئے بھی لوگوں کو بہت زیادہ سیونگ کرنی پڑتی ہے اس وقت میرے پاس تقریبا 17 تو لے سونا تھا۔اور وہ پورا کا پورا سونا میرا اکیلی کا تھا۔
صرف چوڑیوں کے ہی دیکھا جائے تو دو سیٹ تھے۔یعنی اٹھ سونے کی چوڑیاں۔اس کے علاوہ انگوٹھیاں ،ہار، بندے علیحدہ سے تھے۔میں کافی امیر عورتوں میں شمار ہوتی تھی۔مگر یہ سب قسمت کے کھیل ہیں کہ کس کے پاس امارت باقی رہتی ہے اور کون امارت سے غربت کی طرف پلٹ جاتا ہے۔میں بھی قسمت کے چکر میں ایسی پھنسی کہ میرا تمام گولڈ رفتہ رفتہ ختم ہوتا گیا۔میں اپ کو اپنی کہانی سناتی ہوں۔
میرا گولڈ ختم ہونے کی کہانی
یہ بالکل سچا واقعہ ہے۔جب میں شادی ہو کر ائی تو میرے پاس کافی بڑی مقدار میں سونے کی جولری موجود تھی۔جو کہ ایک امیر عورت کے پاس ہوتی ہے۔مگر قسمت کو وہ عمارت میرے لیے منظور نہیں تھی۔یہی وجہ ہے کہ میرے شوہر کے پاس امدنی اتنی زیادہ نہیں تھی کہ گھر کا خرچہ ہی پورا کر سکے۔کبھی کبھار تو یہ نوبت بھی ا جاتی تھی کہ گھر میں کھانا پکانے کے لیے بھی خرچہ نہ ہوتا۔
جب کہ میرے پاس اتنا سونا موجود تھا تو گھر والوں نے میرے اوپر زور ڈالنا شروع کیا کہ اپنے خرچے پورے کرنے کے لیے اپنا گولڈ بیچو۔اس کے لیے انہوں نے مجھے جذباتی طور پر بلیک میل کیا۔میں اس وقت بالکل نہ سمجھ تھی اور کم عمر لڑکی تھی۔اپ خود تصور کر سکتے ہیں کہ ایک 20 سال کی لڑکی کے پاس اتنی عقل نہیں ہوتی کہ وہ اپنے سے دو تین گنا بڑی عمر کے لوگوں کی عقل کا مقابلہ کر سکے۔
مجھے یاد ہے کہ میں نے سب سے پہلے جو چیز بھیجی وہ میری انگوٹھی تھی۔مجھے انگوٹھیاں بہت پسند ہیں اور جب وہ انگوٹھی میرے ہاتھ سے اتر کے سیل ہوئی تو مجھے بہت دکھ ہوا۔
اس کے بعد تو گویا چیزیں بیچنے کا راستہ کھل گیا اور رفتہ رفتہ کبھی کوئی موقع ہو اور پیسے کی تنگی ہو تو خرچہ پورا کرنے کے لیے میرا گولڈ سیل کیا جاتا۔یہاں تک کہ جب میرے پاس اخر میں صرف میرے چوڑیوں کے دو سیٹ رہ گئے تو میں نے اپنے شوہر سے یہ بات کی کہ میرے پاس جو گولڈ تھا وہ سارا کا سارا اپ کے لیے خرچ ہو چکا ہے اب میں کوئی ایک بھی انگوٹھی کی مالک نہیں رہی۔
یہاں تک کہ میری امی نے جو مجھے میری بیٹی کی پیدائش پر دبئی سے لائے ہوئے بندے دیے تھے وہ بھی بیچ دیے گئے۔
میرا دل اج بھی اپنے زیور کو یاد کر کے خون کے انسو روتا ہے۔کیونکہ زیور عورت کی کمزوری ہوتی ہے اور وہ اس کے ساتھ بہت جذباتی وابستگی رکھتی ہے۔مردوں کو اس چیز کا اندازہ نہیں ہوتا وہ صرف اور صرف وقت پر اپنا خرچہ پورا کرنے کے لیے خودغرضی کا مظاہرہ کرتے ہیں اور عورت کی خوشی کی کوئی اہمیت نہیں رکھتے ہیں۔
سونے کی وہ اٹھ چوڑیاں جیسے سارے گھر والوں کی نظر میں کھٹک رہی تھی اور بالاخر ان کی بھی باری اگئی اور وہ بھی ایک ایک کر کے سیل ہو گئی۔
اج 22 سال بعد جب میں اپنا گھر بنانے کھڑی ہوئی ہوں تو میرے پاس گولڈ کے نام پر ایک چھلا بھی نہیں ہے۔یہاں بھی میری امی ہی کام ائی اور انہوں نے اپنی زیور میں سے تمام اولاد کو ایک ایک چوڑی بنوا کر دی۔
میری اللہ سے دعا ہے کہ میری ماں کی یہ نشانی میرے پاس موجود رہے اور اس کو بیچنے کی نوبت نہ ائے۔
زیور پہننے کی اپنی خواہش میں اس طرح پوری کرتی ہوں کہ نقلی چوڑیاں انگوٹھیاں خرید کے یا تحفے میں ملی ہوئی ہوں تو وہ پہن لیا کرتی ہوں۔
اج جب میں اپ کے ساتھ اپنا یہ دکھ شیئر کر رہی ہوں تو میرا دل کا بوجھ کافی حد تک ہلکا ہو گیا۔مگر اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ مجھے گولڈ کی خواہش نہیں ہے یا مجھے اپنا گولڈ ختم ہونے کی تکلیف نہیں ہے۔
یہ چونکہ اتنی پرانی بات ہے جب میرے پاس کیمرے والا موبائل بھی نہیں ہوا کرتا تھا تو میرے پاس اپنے گولڈ کی تصاویر کیسے ہو سکتی ہیں۔اج جو ارٹیفیشل اور گولڈ کی چوڑی میرے پاس موجود ہے انہی کی تصاویر اپ کے ساتھ شیئر کر کے اپنا دل خوش کر رہے ہوں۔اب یہ اپ کا اپنا فیصلہ ہے کہ اپ ان میں سے گولڈ کو الگ پہچانے اور ارٹیفیشل کو الگ۔میرے لیے تو میری ارٹیفیشل جیولری بھی اتنی ہی اہمیت کی حامل ہو گئی ہے جتنی کہ گولڈ کی تھی۔میری خدا سے دعا ہے کہ وہ کسی بھی عورت کا زیور اس کے ہاتھ سے نہ چھنوائے۔
اس خوبصورت مقابلے میں حصہ لینے کے لیے میں اپنے کچھ ساتھیوں کو بھی شرکت کی دعوت دیتی ہوں۔
@pendora,
@suryati1
@uzma4882
Perhiasan yang sangat indah, saat ini saya sudah tidak ada lagi cuma ada cincin dan anting saja, karena yang lain sudah saya jual karena ada keperluan yang mendesak, mungkin kalau saya punya uang saya akan membelinya lagi dan saya jadikan sebagai tabungan, ketika saya butuhkan saya bisa menjualnya kapan saja.
Saya tidak bisa membedakan mana yang emas dan mana yang bukan sebab sekarang banyak yang sudah di permak, kalau pun memakai mutiara, di tempatku mereka juga memakai rantainya dari emas juga